پاکستان

پاکستان میں پولٹری انڈسٹری دوسری بڑی انڈسٹری ھے ۔

اپیل برائے صدر پاکستان ۔
وزیراعظم پاکستان ۔
چیف جسٹس آف سپریم کورٹ
وزیراعلی پنجاب ۔
وزیراعلی سندھ ۔
وزیراعلی خیبر پختونخواہ ۔
وزیراعلی بلوچستان ۔
جناب اعلی ۔ پاکستان میں پولٹری انڈسٹری دوسری بڑی انڈسٹری ھے ۔ جو کہ پاکستان میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کا موجب ھے ۔ اور لاکھوں لوگوں کے روزگار کا ذریعہ ھے ۔ اس انڈسٹری کیوجہ سے ملک عزیز میں سستا پروٹین مہیا ھوتا ھے ۔ چکن اور انڈے عام صارفین کی پہنچ میں ھے ۔ مگر اس انڈسٹری کا مرکزی سٹیک ہولڈر یعنی ایک فارمر ھمیشہ استحصال کا شکار رھا ھے ۔
جناب اعلی ۔ پولٹری فارم کی فیڈ کے ریٹس میں مسلسل اضافہ کر کے فارمر کا استحصال کیا جا رھا ھے ۔کبھی سویابین میل کی عدم دستیابی اور بلیک میں فروخت کا بہانہ بنا کر اور کبھی مکی ریٹس بڑھنے کا جواز پیش کیا جاتا ھے ۔
پچھلے چھ مہینوں میں پندرہ سو سے لیکر اٹھارہ سو روپے فی بیگ اضافہ کیا جا چکا ھے ۔ اور ساتھ ھی فیڈ کے معیار کو بھی گرا دیا گیا ۔ معیار گرنے سے پروڈکشن ایف سی آرز گر گئی اور مزید فارمرز کو بیماریوں کا سامنا کرنا پڑا ۔جس پر اضافی میڈیسن خرچہ ھوا ۔
فارمرز جو اس وقت بدترین معاشی حالات سے گزر رھے ھے ان پر مزید ریٹ بڑھانے کا بم گرانے کی مکمل تیاری ھو چکی ھے ۔
حالانکہ پچھلے ماہ پٹرولیم مصنوعات میں کمی واقع ھوئی تھی مگر فیڈ ملز نے سات سو روپے ریٹ بڑھا کر کچھ ھی دنوں میں دو سو روپے کم کیا اور ساتھ ھی فیڈ کا معیار گرا دیا گیا ۔ یہ جعلسازی قابل غور ھے ۔ جہاں ایک طرف پانچ سو کا اضافہ ھوا دوسری طرف فی بیگ تین کلو ایف سی آر کم ھوئی تو ساڑھے سات سو روپے فی بیگ یہ بھی نقصان ھوا ۔ اسطرح حقیقت میں ساڑھے بارہ سو روپے کا اضافہ ھوا ھے ۔ یہ ٹیکنیکل فراڈ کیا گیا ھے ۔
براہ کرم فارمر کے مسائل وفاقی و صوبائی سطح پر سنے جائے ۔ اور معزز چیف جسٹس صاحب کا اس فراڈ اور مناپلی پر خصوصی سوموٹو ایکشن لینا چاھئے تاکہ ھم عوام کی دل کی آواز عدلیہ کیلیے ھم مزید دعائیں کرے ۔
اور فیڈ ملز کو معیار بہتر بنانے اور ریٹس کو نا بڑھانے کا پابند کیا جائے ۔
ورنہ اربوں روپے کی سرمایہ کاری ڈوب سکتی ھے اور لاکھوں لوگ بے روزگار ھو سکتے ھے ۔
براہ مہربانی متعلقہ حکام نوٹس لے ۔
تمام فارمرز دوست اس کو اتنا شئیر کرے کہ یہ درخواست متعلقہ حکام تک پہنچے ۔ جاگو اپنے لیے اپنی انڈسٹری کیلیے ۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button