پاکستان
لڑکیوں کے سائیکل چلانے سے اسلام خطرے میں کیسے پڑ گیا؟

ضلع خیبر کے علاقے لنڈی کوتل میں لڑکیوں کا پہلا سائیکلنگ کیمپ کیا لگا، جماعت اسلامی نے اسے ’قبائلی روایات‘ کے منافی قرار دیتے ہوئے احتجاج کیا اور منتظمین پر اسلام خطرے میں ڈالنے کا الزام عائد کر دیا۔ امریکی تنظیم گلوبل سپورٹس مینٹورنگ کی مدد سے پاکستانی سائیکلسٹ ثمر خان اور سماجی کارکن جمائمہ آفریدی نے تحصیل لنڈی کوتل میں اس سائیکلنگ کیمپ کا اہتمام کیا تھا جس میں 15 لڑکیوں نے شرکت کی۔ منتظمین کے مطابق نوجوان خواتین کی حوصلہ افزائی کے لیے منعقد کیے گئے اس کیمپ میں شامل ہونے والی تمام لڑکیوں کے والدین سے اجازت لی گئی تھی اور بعض والدین تو اس میں شامل بھی ہوئے تھے۔سائیکلسٹ ثمر خان نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ بعض خواتین نے حجاب اور مقامی لباس میں سائیکلنگ کی مگر کچھ لوگوں کو اس میں ’بے حیائی‘ نظر آئی ہے۔