شوبز

عدنان سمیع پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف کیوں ہیں؟

1990 اور 2000 کی دہائی میں اپنی آواز سے پاکستان بھر میں مقبولیت حاصل کرنے والے عدنان سمیع نے بھارتی شہریت حاصل کرنے کے پیچھے ایک خوفناک کہانی ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پاکستانی عوام سے پیار کرتے ہیں لیکن انہیں پاکستانی فوجی کی اسٹیبلشمنٹ سے مسئلہ ہے، اور اسی لیے انہوں نے اپنا ملک بھی چھوڑا، انکا کہنا تھا کہ میں بہت جلد ان لوگوں کی حقیقت سامنے لاؤں گا۔

گلوکار کے مطابق مجھے اپنی فیملی کی حفاظت سب سے زیادہ عزیز تھی جس کیلئے مجھے یہ انتہائی قدم اٹھانا پڑا، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انہیں مسلسل دھمکیاں مل رہی تھیں، کچھ عناصر مجھے نشانہ بنانا چاہتے تھے جن کے نام میں جلد بے نقاب کروں گا۔ یاد رہے کہ 1990 کی دہائی اور 2000 کے اوائل میں عدنان سمیع کے گانے پاکستان کے ہر کونے میں گونجتے تھے، لیکن کچھ لوگوں کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ عدنان سمیع اپنے خاندان کے پہلے فرد ہیں جنہوں نے گلوکاری میں کیریئر بنایا۔ بی بی سی کو ایک خصوصی انٹرویو میں عدنان نے بتایا کہ میرے والد فوجی تھے جنہوں نے جنگ بھی لڑی، مگر یہ انکا اپنا عمل تھا جس سے میرا کوئی تعلق نہیں۔ عدنان سمیع نے بتایا کہ ان کے گھر میں ’نہ تو کوئی گلوکار تھا اور نہ ہی کسی کا اس شعبے سے کوئی تعلق تھا۔ میں نے پانچ سال کی عمر میں میوزک شروع کیا۔ میں کسی میوزک فیملی سے نہیں آیا اور نہ ہی میرے خاندان میں کوئی شخص انٹرٹینمنٹ انڈسٹری سے منسلک ہے۔ یہ ایک بہت ہی منفرد چیز تھی کیونکہ میرے والد ایک فوجی اور سفارت کار تھے جب کہ میرے دادا افغانستان کے پانچ صوبوں کے گورنر تھے۔ گلوکار کا کہنا تھا کہ یہ چیز ان کے خاندان کے لیے بہت منفرد تھی کیونکہ ایک طرف سیاست دان، سرکاری ملازمین، وکیل اور ڈاکٹرز تھے جبکہ دوسری طرف وہ موسیقی کی سمت میں آگے بڑھ رہے تھے۔

عدنان سمیع بتاتے ہیں کہ موسیقی کی دنیا میں اپنا نام بنانے کے بعد ایک وقت ایسا بھی آیا جب انھیں ’جان سے مارنے کی دھمکیاں‘ موصول ہوئیں۔ عدنان کا کہنا ہے کہ اگر ’میں اپنی کہانی سنانے بیٹھوں تو صبح سے شام ہوجائے گی، میڈیا نے میرے بارے میں بہت کچھ لکھا ہے اور مجھے لگتا ہے کہ یہ 10 فیصد بھی نہیں ہے کیونکہ اس کے پیچھے بہت ساری مشکلات ہیں جو میں نے کبھی کسی کے ساتھ شیئر نہیں کیں، درحقیقت ان باتوں کو ایک جملے میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ عدنان کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگوں نے میرے بارے میں غلط سوچا اور پھر اسے سچ مان لیا، ان کا کہنا ہے کہ آج کل لوگوں میں اتنا صبر نہیں ہے کہ وہ دوسرے کا مدعا سمجھ سکیں، وہ جلد از جلد فیصلے کر لیتے ہیں اور دوسروں کے بارے میں اپنی رائے قائم کر لیتے ہیں۔ انڈین شہریت لینے کے عمل میں پیش آنے والی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے عدنان کہتے ہیں کہ میری اصل کہانی صرف وہی لوگ جانتے ہیں جو اس سارے عمل میں شامل تھے، شہریت کے حوالے سے میری اصل کہانی کچھ اور ہے جسے سن کر آپ کہیں گے کہ یہ سب کچھ کتنا خوفناک تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ جب انھوں نے انڈین شہریت کی درخواست دی اور یہ معاملہ میڈیا میں آیا تو نھیں کافی نقصان اٹھانا پڑا، وہ کہتے ہیں کہ ایک حد تک وہ ان چیزوں کے لیے پہلے سے تیار تھے لیکن وہ اپنے خاندان کے لیے خوفزدہ تھے۔ سرحد کے دونوں پار جو کہانی لوگ سمجھ رہے ہیں وہ حقیقت پر مبنی نہیں ہے۔ اصل کہانی کچھ اور ہے، اور وہ اتنی خوفناک ہے کہ دونوں سائیڈ کے لوگ حیران رہ جائیں گے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button