10 منٹ کے سی ٹی اسکین سےبلدپریشر کی وجہ اورعلاج دریافت
برطانوی طبی ماہرین نے صرف 10 منٹ کے سی ٹی اسکین سے بلڈ پریشر کی وجہ بننے والے غدود کی شناخت اور علاج کا بالکل نیا طریقہ دریافت کیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کوئن میری ہسپتال، جامعہ کیمبرج اور بارٹس ہسپتال کے ڈاکٹرون نے ایک نئی قسم کا سٹی ٹی اسکین وضع کیا ہے جو ہارمون کے غدود پر بڑھنے والے ریشوں پر روشنی پھینک سکتا ہے اور پھر انہیں نکال باہر کرکے بلند فشارِ خون (ہائی بلڈ پریشر) کا علاج کیا جاسکتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق یہ تحقیق نیچر میڈیسن میں شائع ہوئی ہے جس نے طب کو درپیش 60 سالہ مسئلہ حل کردیا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا 20 میں سے ایک مریض کے انہی غدود پر یہ ابھار (نوڈیولز) ہوتے ہیں۔ اس سے قبل ڈاکٹر ان کی تشخیص اور نکال باہر کرنے کی سرتوڑ کوششیں کرتے رہے اور ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا،س مطالعےمیں شامل افراد اوسطاً 128 ہائی بلڈ پریشر کے شکار تھے اور اسٹرائیڈ ہارمون کی وجہ سے ایسا ہورہا تھا۔ ماہرین نے سی ٹی اسکین کی مدد سے دیکھا کہ دو تہائی مریضوں میں ’ایلڈوسٹیرون‘ ہارمون کا افراز کچھ زیادہ ہے جو ان کے بدن کے ایک غدے (گلینڈ) سے آرہا تھا جسے ایڈرینل گلینڈ کہا جاتا ہے۔ ماہرین نے اس گلینڈ کے اوپر باریک ابھار نوٹ کئے۔ جب ان ابھار کو نکالا گیا تو مریضوں کا بلڈ پریشر قابو میں آنے لگا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق لیکن وضع کردہ طریقہ بہت پیچیدہ اور بالکل نیا بھی ہے۔ اسکین کے دوران ایک تابکار (ریڈیو ایکٹو) ڈائی ’میٹومائڈیٹ‘ غدے پر ڈالی جاتی ہے جو باریک ابھار سے چپک کر روشنی خارج کرکے اس کی نشاندہی کرتی ہے۔ پھر اسے کامیابی سے نکال باہر کیا جاتا ہے۔ یہ طریقہ روایتی علاج کے مقابلے میں تیربہدف اور مؤثر ثابت ہوا ہے جس میں وقت کم لگتا ہے اور تکلیف بھی کم کم ہوتی ہے،
رپورٹس میں بتایا گیا کہ اس سے قبل ایڈرینل غدود کے ابھار کو عام سی ٹی اسکین سے دیکھنے میں 99 فیصد ناکامی کا سامنا تھا۔ تاہم کئی برس کی محنت کے بعد اب بلڈ پریشر کی اس عجیب وغریب قسم میں مبتلا افراد کا کامیاب علاج کرنا ممکن ہے۔کل 18 مریضوں پر اسے کامیابی سے آزمایا گیا ہے اور یوں اسے انسانوں پر بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔